سرینگر//گذشتہ 62برسوں کے دوران جموں وکشمیر میں میوہ صنعت میں 3.08لاکھ میٹرک ٹن کا اضافہ ہوا ہے ۔محکمہ کا کہنا ہے کہ سال2026تک جموں وکشمیر میں 5500ہیکٹر اراضی پر اعلیٰ معیار کے پودے لگانے کا منصوبہ ہے ۔محکمہ باغبانی کے مطابق کشمیر وادی میں کاشتکار روایتی کاشتکاری سے اعلیٰ کثافتی شجرکاری کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔ معلوم رہے کہ کشمیر وادی میں 8لاکھ کنبوں سے وابستہ 35لاکھ لوگ بلواسطہ وبلا واسطہ اس شعبہ کے ساتھ جڑ کر اپنا روزگار کماتے ہیںاور اس شعبہ سے سالانہ جموں کشمیر حکومت کو10000کروڑروپے کا فائدہ ہوتا ہے ۔اس شعبہ کے فائدہ کا انداہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سال1960.61میں 0.30لاکھ میٹرک ٹن پیداوار ہوتی تھی اور سال 2021.22میں یہ پیداوار بڑھ کر 3.38لاکھ میٹرک ٹن تک پہنچ گئی ہے اور اس طرح گذشتہ 70برسوں کے دوران اس میں 3.08لاکھ میٹرک ٹن کا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ اسی طرح ان برسوں میں 3.35 لاکھ ہیکٹر ارضی کا بھی اضافہ ہوا ہے ۔محکمہ کے مطابق سال1960میں یہ اراضی 0.6لاکھ ہیکٹر تھی اور سال 2021میں یہ اراضی بڑھ کر 3.35لاکھ ہیکٹر تک پہنچ گئی۔ محکمہ نے مزید بتایا کہ یہ تعداد دھیرے دھیرے بڑھ رہی ہے۔ محکمہ میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر حکومت نے نیشنل اگریکلچرل کواپریٹو مارکٹنگ فیڈریشن آف انڈیا کے تعاون سے اعلیٰ کثافتی شجرکاری مہم شروع کی ہے ۔مذکورہ سکیم سیب ، اخروٹ ، بادام ، گیلاس ، آم ، لیچی ،زیتون وغیر ہ کے اعلیٰ کثافتی پودے لگانے کیلئے شروع کی گئی ہے اور اس سکیم کے تحت 2021سے2026تک 5500 لاکھ ہیکٹر اراضی پر اعلیٰ معیار کے پودے لگانے کا منصوبہ ہے ۔اگریکلچر منسٹری کی طرف سے سال2021.22کیلئے 52.00کروڑ روپے کے فنڈس مختص رکھے گے تھے جس میں سے 5.76کو منظوری ملی ہے ۔اسی طرح وزیراعظم ترقیاتی سکیم کے تحت بھی اس شعبہ کو مزید بہتر بنانے کیلئے بڑے پیمانے پر فنڈس دستیاب رکھے گئے ہیں ۔اخروٹ کی اعلیٰ معیار کی نرسریاں ، زوروہ سرینگر ،بارکپورہ ، چندی گام میں قائم ہیں، جہاں ہزاروں اعلیٰ معیار کے پودے لگائے جا چکے ہیں جبکہ 45اعلیٰ معیار کی نرسریاں جن میں 4اخروت کی نرسریاں بھی شامل ہیں، آنے والے وقت میں جموں وکشمیر میں قائم کی جائیں گی ۔کپواڑہ اور کولگام میںادویات کی جانچ کیلئے 2لیبارٹریاں قائم کی جا چکی ہیں، جبکہ بارہمولہ اور شوپیاں کیلئے 2لیباریٹریوں کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے ۔ابھی تک 1.80لاکھ میٹرک ٹن میوہ کو ذخیرہ کرنے کیلئے کشمیر وادی میں سی اے سٹور نجی اور سرکاری طور پر قائم کئے جا چکے ہیں ۔محکمہ کے ڈائریکٹر جنرل اعجاز احمد بٹ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سرکار نہ صرف پیداوار بڑھانے کی طرف دھیان دے رہی ہے بلکہ معیار کو بہتر بنانے کی غرض سے کاشتکاروں کو اعلیٰ معیار کی شجرکاری کی طرف بھی لے جا رہی ہے اور اس کے نتائج بھی بہتر آرہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ کی یہ کوشش ہے کہ زمینداروں کی آمدنی میں اضافہ ہو اور ایگریکلچر شعبہ زیادہ سے زیادہ ترقی کر سکے ۔انہوں نے کہا کہ اعلیٰ کثافتی شجرکاری کی اگر بات کی جائے تو فی ہیکٹڑ زمین میں 3333پودے لگائے جا سکتے ہیں اور روایتی طور یہ شجرکاری کافی کم ہوتی ہے اور صرف 250پودے ہی فی ہیکٹر زمین میں لگائے جا سکتے ہیں ۔کثافتی شجرکاری میں پیداوار میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔اعلیٰ کثافتی پورے تین سال میں پھل دینا شروع کرتے ہیں اور روایتی پودے 7سال میں پھل دیتے ہیں ۔اعجاز احمد بٹ کے مطابق کسانوں کی آمدنی بڑھانے اور معیاد کو جانچنے کیلئے بڑے پیمانے پر اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ۔
ؔکشمیر کی میوہ صنعت | گذشتہ 62برسوں کے دوران پیداوار میں3.08لاکھ میٹرک ٹن کا اضافہ | 2026تک 5500ہیکٹر اراضی پر اعلیٰ معیار کے پودے لگانے کا منصوبہ
