اُن کو دیکھے بِناجی بہلتانہیں
اِس نظرمیں کوئی اَب ٹھہرتانہیں
اُن سے جب سے محبت ہوئی
دل بِنا ان کے تب سے مچلتا نہیں
ہے سمائی یہ دُھن کیسی دلدار کی
اب کسی دُھن پہ یہ دِل دھڑکتانہیں
ایک عالم بپا بے قراری کاہے
لاکھ کوشش کریں کچھ بھی بنتا نہیں
خوب سمجھایا تھا دل کو صورتؔ، مگر
دل تو دل ہے کبھی خُو بدلتا نہیں
صورت سنگھ
رام بن، موبائل نمبر؛9419364549
کیوں عداوت رکھیں زمانے سے
تیر کو عشق ہے نشانے سے
ایک دن دل کو چین آتا تھا
باغ میں تتلیاں اُڑانے سے
ہے مصیبت اگر تو کیا ہوگا
سر پہ یوں آسمان اٹھانے سے
آج مایوس ہو کے لوٹا ہوں
میں محبت کے آستانے سے
اُس کو کوئی فرق نہیں پڑتا
یاد رکھنے سے بھول جانے سے
دشمنی ہی عزیز ٹ
|